سورة آل عمران - آیت 65

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَاجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنجِيلُ إِلَّا مِن بَعْدِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے اہل کتاب! تم کیوں ابراہیم کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو (کہ وہ یا تو یہودی تھے یا نصاریٰ تھے) حالانکہ تورات اور انجیل تو نازل [٥٨] ہی ان کے بعد ہوئی تھیں! کیا تم اتنا بھی نہیں سوچتے؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٨]سیدنا ابراہیم علیہ السلام کایہودی اورعیسائی ہونا:۔ یہود و نصاریٰ دونوں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا پیشوا تسلیم کرتے تھے۔ اس کے باوجود ان میں شدید قسم کے اختلاف تھے۔ مزید یہ کہ یہودیوں کا دعویٰ یہ تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہمارے مذہب پر تھے یعنی یہودی تھے اور نصاریٰ کا یہ دعویٰ تھا کہ ہمارے مذہب پر تھے یعنی نصاریٰ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا۔ عقل کے اندھو! یہودی وہ ہیں جو تورات کے متبع ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور نصاریٰ وہ ہیں جو انجیل کے متبع ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور یہ دونوں کتابیں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وفات کے مدتوں بعد نازل ہوئیں تو پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام یہودی یا نصرانی کیسے ہوسکتے ہیں؟