وَمَن يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ ۗ وَإِلَى اللَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ
اور جو شخص اپنا چہرہ اللہ کے آگے جھکا دے اور نیکو کار ہو تو اس نے یقیناً ایک مضبوط حلقے [٣٠] کو تھام لیا۔ اور سب کاموں کا انجام تو اللہ ہی کی طرف ہے۔
[٣٠]شریعت مضبوط حلقہ کیسےہے؟ مضبوط حلقہ کی تعریف اللہ تعالیٰ نے خود ہی بیان کردی۔ یعنی جو شخص اللہ کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور پھر اس کے احکام کے مطابق نیک اعمال بھی بجا لائے گویا اس میں ساری شریعت آگئی۔ اس شریعت پر عمل پیرا ہونا ہی ایسے مضبوط حلقے یا کڑے کو تھامنا ہے۔ جو اپنی مضبوطی کی وجہ سے ٹوٹنے والا نہیں۔ لہٰذا جو شخص اسے مضبوطی سے پکڑے رکھے گا اس کو نہ گر پڑنے کا خطرہ ہے اور نہ کہیں چوٹ لگ جانے کا۔ پھر اسی حلقہ کو تھامے ہوئے وہ بالآخر اللہ تک پہنچ جائے گا۔ جب تک وہ یہ حلقہ تھامے رہے گا، شیطان نہ اسے دھوکا دے سکے گا نہ گمراہ کرسکے گا یا دوسری راہ پر ڈال سکے گا۔