سورة لقمان - آیت 18
وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور (از راہ تکبر) لوگوں سے اپنے گال نہ پھلانا، نہ ہی زمین میں اکڑ کر چلنا (کیونکہ) اللہ کسی خود پسند [٢٤] اور شیخی خور کو پسند نہیں کرتا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٤] متکبرانہ حرکات:۔گال پھلا پھلا کر باتیں کرنا اور اکڑ اکڑ چلنا یہ سب خود پسندوں اور متکبروں کی ادائیں ہیں۔ متکبر لوگوں کی گفتگو سے، وضع قطع سے، چال ڈھال سے غرضیکہ ان کی ایک ایک ادا سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ شخص اپنے آپ کو دوسروں کے مقابلہ میں بہت کچھ سمجھتا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ایسے لوگوں کی ایک ایک حرکت سخت ناگوار ہے (مزید تشریح کے لئے دیکھئے سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر ٣٧ کا حاشیہ نمبر ٤٧ اور سورۃ الفرقان کی آیت نمبر ٦٣ کا حاشیہ نمبر ٨٠)