سورة الروم - آیت 33

وَإِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُم مُّنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا أَذَاقَهُم مِّنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کی طرف رجوع [٣٧] کرکے اسے پکارتے ہیں پھر جب اللہ انھیں اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے تو اس وقت ان میں سے کچھ لوگ اپنے پروردگار سے شرک [٣٨] کرنے لگتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] جب انسان کو موت سامنے کھڑی نظر آتی ہے یا کوئی اور سخت مشکل پیش آتی ہے تو اس وقت وہ صرف اکیلے اللہ کو پکارتا ہے بلکہ بعض دفعہ وہ بلا ارادہ اور بے اختیار اللہ کو پکارنے لگتا ہے۔ یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ توحید کی پکار انسان کا فطری داعیہ ہے۔ اور اس کے دل کی گہرائیوں میں توحید کی شہادت موجود ہے۔ [ ٣٨] یعنی جب خوشحالی کے دن آتے ہیں تو اللہ کو تو بھول جاتا ہے اور دوسرے معبودوں یا پیروں، فقیروں کی نذریں نیازیں چڑھنا شروع ہوجاتی ہیں کہ فلاں مصیبت ہم سے فلاں حضرت یا فلاں آستانے کے طفیل دور ہوئی تھی۔ یا یہ خوشحالی ہمیں فلاں حضرت کی نظر کرم کی وجہ سے ملی ہے۔