سورة آل عمران - آیت 49

وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اسے بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گا۔‘‘ (چنانچہ جب وہ رسول کی حیثیت میں بنی اسرائیل کے پاس آیا تو کہا) ’’میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں۔ میں تمہارے سامنے مٹی سے ایک پرندے کی شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے واقعی پرندہ بن جاتا ہے۔ نیز میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو ٹھیک کردیتا ہوں اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں۔ نیز جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرتے ہو سب تمہیں بتلا دیتا ہوں۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو تو تمہارے لیے ان باتوں [٤٩] میں کافی نشانی ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٩] حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں طب کا فن اپنے عروج پر پہنچا ہوا تھا۔ بڑے بڑے حکمائے یونان بقراط و سقراط اور ارسطاطالیس وغیرہ نے اسی دور میں شہرت پائی تھی۔ لہٰذا عیسیٰ علیہ السلام کو معجزات بھی ایسے عطا کئے گئے جو اطباء کی دسترس سے باہر تھے۔ مثلاً آپ مٹی سے ایک پرندہ کی شکل بناتے پھر اس میں پھونک مارتے تو وہ زندہ ہو کر اڑنے لگ جاتا۔ مردوں کو کہتے کہ اللہ کے حکم سے اٹھ کر کھڑے ہوجاؤ، تو وہ اٹھ کھڑے ہوتے اور باتیں کرنے لگتے۔ مادر زاد اندھوں کی آنکھوں پر اور کوڑھی کے جسم پر ہاتھ پھیرتے تو وہ بالکل تندرست ہوجاتے اور بھلے چنگے ہوجاتے اور اندھوں کی بینائی لوٹ آتی اور کوڑھیوں کے جسم ٹھیک ہوجاتے۔ علاوہ ازیں وہ لوگوں کو یہ بھی بتلا دیتے تھے کہ وہ کیا کچھ کھا کر آئے ہیں اور باقی گھر میں کیا چھوڑ آئے ہیں اور یہ سب باتیں آپ کے منجانب اللہ رسول ہونے اور آپ کے پاک باز ہونے پر واضح دلائل تھے۔ معجزات عیسیٰ علیہ السلام :۔ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی پوری زندگی ہی معجزات سے معمور بھرپور تھی۔ آپ کی پیدائش بھی معجزانہ طور پر ہوئی۔ مہد میں کلام کیا، آپ مردہ کو زندہ کرتے تھے اور مٹی کے بنائے ہوئے پرندوں میں پھونک مار کر انہیں جیتا جاگتا پرندہ بنا دیتے تھے۔ پھر معجزانہ طور پر انہیں دشمنوں کی دسترس سے بچا کر آسمان پر اٹھا لیا گیا۔ پھر قیامت کے قریب ان کا اس دنیا میں نزول بھی ہوگا، اور یہ ایسے معجزات ہیں جن میں عیسیٰ علیہ السلام منفرد ہیں۔ شاید اس کی وجہ یہ بھی ہو کہ آپ کی پیدائش والد کے نطفہ کے بجائے نفخہ جبریل سے ہوئی تھی۔ اور آپ میں کچھ ملکوتی صفات بھی آگئی ہوں۔ واللہ اعلم بالصواب رہی یہ بات کہ منکرین معجزات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ان چند معجزات کی کیا تاویلات بیان فرماتے ہیں تو گذارش ہے کہ اس سلسلہ میں تین حضرات نے اپنی عقل و خرد سے گھوڑے دوڑائے ہیں۔ پہلے تو آنرایبل سرسید احمد خان صاحب ہیں۔ دوسرے حافظ عنایت اللہ صاحب اثری ہیں جو تاویلات کے میدان میں سب سے سبقت لے گئے ہیں اور ان کی تاویلات دلچسپ اور مضحکہ خیز بھی زیادہ ہیں اور تیسرے نمبر پر جناب غلام احمد پرویز صاحب ہیں۔ ان سب کی تاویلات کو یہاں پیش کرنا پھر ان پر تبصرہ کرنا یہاں ممکن نہیں۔ البتہ ان کی تفصیل میں نے اپنی دو کتابوں ’عقل پرستی اور انکار معجزات‘ اور ’آئینہ پرویزیت‘ میں پیش کردی ہے۔