سورة العنكبوت - آیت 63

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے برسایا پھر اس پانی سے مردہ پڑی ہوئی زمین کو زندہ کس نے کیا ؟ تو ضرور کہیں گے کہ ’’اللہ نے‘‘ ان سے کہئے پھر ہر طرح کی حمد کا سزا وار [٩٦] بھی اللہ ہی ہے۔ مگر اکثر لوگ کچھ سمجھتے سوچتے نہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٦] زمین پر آسمان سے بارش برسنے، پھر زمین سے نباتات برآمد ہونے میں اللہ نے اپنی جس قدر مخلوق کو لگا رکھا ہے۔ پھر اس بارش سے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ ان پر غور کرنے سے بے اختیار انسان کی زبان سے اللہ کی تعریف جاری ہوجاتی ہے۔ اور الحمد للہ کا عربی زبان میں دوسرا استعمال یہ ہے کہ جب فریق مخالف پر کوئی ایسی دلیل پیش کی جائے جو اس کے ہاں مسلم ہو اور وہ اس کے برعکس کام کر رہا ہو تو اس وقت اتمام حجت کے طور پر الحمدللہ کہا جاتا ہے۔ اس آیت میں الحمدللہ کا لفظ اپنے دونوں مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔