وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ
’’اور اللہ تعالیٰ اسے (عیسیٰ بن مریم کو) کتاب و حکمت، تورات اور انجیل کی تعلیم [٤٨] دے گا
[٤٨] سیدنا عیسیٰ کاحافظہ اور تفقہ:۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے بلا کا حافظہ عطا فرمایا تھا۔ علاوہ ازیں وہ خوشنویس بھی تھے اور تورات ہاتھ سے لکھا کرتے تھے۔ تورات پر انہیں اتنا عبور تھا کہ جب یہودی علماء (فقیہ اور فریسی) ان سے کسی بات پر الجھتے تو آپ تورات کے زبانی حوالے دے کر انہیں قائل کرتے اور چپ کرا دیتے تھے اور فقیہ اور فریسی ان کے کمال درجہ کے حافظہ پر حیران و ششدر رہ جاتے تھے۔ یہود کا سیدہ مریم اور زکریا پر الزام:۔ آپ کو تیس سال کی عمر میں نبوت عطا ہوئی تھی۔ اس کے بعد تین سال مسلسل سیاحت کرتے رہے اور دین کی تبلیغ و اشاعت میں مصروف رہے اور غالباً اسی وجہ سے آپ کو مسیح کہا جانے لگا تھا آپ نے یہود کی بگڑی ہوئی قوم کی اصلاح کی ان تھک کوشش کی۔ انہیں تورات کے احکام یاد دلائے اور ان کی از سر نو تعلیم دی۔ ان کی غلطیوں اور غلط فہمیوں کی نشاندہی کی۔ انجیل کے احکام سنائے اور سکھلائے۔ مگر اس بگڑی قوم کی حالت سدھر نہ سکی۔ وہ الٹا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمن بن گئے، اور حضرت زکریا علیہ السلام پر حضرت مریم علیہا السلام سے زنا کا الزام لگا دیا اور بالآخر حضرت زکریا علیہ السلام کو اسی وجہ سے قتل کردیا۔ حضرت زکریا علیہ السلام کے بعد حضرت یحییٰ علیہ السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تصدیق کی تو انہیں بھی حکومت کی وساطت سے مروا ڈالا۔ ان دونوں انبیاء کے قتل کے بعد یہود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درپے آزار ہوئے اور ان کے دشمن بن گئے۔ بالآخر تینتیس سال کی عمر میں علمائے یہود نے ان پر مقدمہ چلایا اور حکومت کی وساطت سے انہیں سولی پر لٹکانے کی کوشش کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں زندہ جسد مع روح آسمان پر اٹھا لیا۔