وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۘ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ ۚ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو مت پکاریں (کیونکہ) اللہ کے سوا [١٢١] کوئی الٰہ نہیں۔ اس کی ذات کے بغیر ہر چیز ہلاک کرنے ہونے والی [١٢٢] ہے۔ حکم اسی کا چلتا ہے اور تم سب [١٢٣] اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
[١٢١] یہ وہ جملہ ہے کہ دعوت اسلام کا خلاصہ ہے۔ قرآن کریم کی اکثر سورتوں کا آغاز بھی شرک کی تردید اور توحید کی دعوت سے ہوتا ہے اور اختتام بھی ایسی ہی آیات پر ہوتا ہے جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کا سب سے اہم موضوع یہی ہے۔ [١٢٢]ہرچیزہلاک ہونےوالی ہے۔ جو چیز بھی مخلوق ہے وہ ضرور فنا ہونے والی ہے یہ فنا کب ہوگی۔ قیامت کو یا اس سے بھی مدتوں بعد؟ یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے جس طرح اللہ خود مخلوق نہیں بلکہ ہر چیز کا خالق ہے اسی طرح اللہ کی صفات بھی مخلوق نہیں جیسے لوح محفوظ اور قلم جو کہ اللہ کی صفت علم سے تعلق رکھتی ہیں۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ اللہ کے سوا آٹھ چیزیں ایسی ہیں جو قیامت کو بھی فنا نہ ہوں گی۔ اللہ کا عرش اور کرسی، بہشت اور دوزخ، روح اور ریڑھ کی ہڈی کا نقطہ عجب الذنب لوح محفوظ اور قلم۔ واللہ اعلم بالصواب [١٢٣] چونکہ اللہ ہی ہر چیز کا خالق اور مالک ہے لہٰذا کائنات کی ہر چیز پر حکم بھی اس کا چلتا ہے۔ اور جنوں اور انسانوں میں بھی طبیعی امور میں اسی کا حکم چلتا ہے البتہ اختیاری امور میں بھی انھیں اللہ کے حکم کا پابند رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور اسی میں ان کا بھلا ہے۔ رہا آخرت کو اللہ کی طرف لوٹنے کا حکم تو یہ اختیاری امر نہیں بلکہ اللہ کا ایسا حکم ہے جو ہو کر رہے گا۔ پھر اس دن حکم بھی صرف اسی کا چلے گا۔ اسی کی عدالت ہوگی اور اسی کے فیصلے نافذ ہوں گے۔