قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ عِندِي ۚ أَوَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَهْلَكَ مِن قَبْلِهِ مِنَ الْقُرُونِ مَنْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَأَكْثَرُ جَمْعًا ۚ وَلَا يُسْأَلُ عَن ذُنُوبِهِمُ الْمُجْرِمُونَ
وہ کہنے لگا : یہ تو جو کچھ مجھے ملا ہے اس علم کی بدولت [١٠٤] ملا ہے جو مجھے حاصل ہے'' کیا اسے یہ معلوم نہیں۔ سو اللہ اس سے پہلے ایسے بہت سے [١٠٥] لوگوں کو ہلاک کرچکا ہے جو قوت میں اس سے سخت اور مال و دولت میں اس سے زیادہ تھے۔؟ اور مجرموں کے گناہوں کے متعلق ان سے تو نہ پوچھا جائے گا۔ [١٠٦]
[١٠٤] قارون اس نصیحت کے جواب میں کہنے لگا: میری دولت میں دوسروں کا حق کیسے آگیا۔ یہ ساری دولت میں نے خود کمائی ہے۔ محنت کرکے کمائی ہے۔ اپنے ہنر، تجربہ اور قابلیت کی بنا پر کمائی ہے۔ پھر اس میں دوسروں کا حق کیوں کر شامل ہوگیا ؟ جو تم مجھے دوسروں کا حق ادا کرنے کی تلقین کرنے لگے ہو۔ [١٠٥] قارون کاجواب اور ناعاقبت اندیشی:۔ قارون کو یہ جواب دیتے وقت اتنا بھی خیال نہ آیا کہ جس ہنر، تجربہ اور قابلیت کا وہ ذکر کر رہا ہے وہ اسے اللہ نے ہی بخشی ہے۔ لہٰذا وہ اپنے حقیقی محسن کو بھول کر اپنی ہی دولت اور لیاقت پر ناز کرنے لگا۔ پھر اسے یہ بھی خیال نہ آیا کہ دولت ڈھلتی چھاؤں ہے اس کے پاس اگر جمع ہوگئی ہے تو اس سے چھن بھی سکتی ہے۔ پھر یہ دولت کیا امن و سلامتی کی بھی ضامن بن سکتی ہے؟ کتنے ہی لوگ تھے جو اس سے طاقت اور دولت میں بڑھ کر تھے لیکن جب انہوں نے سرکشی دکھلائی تو اللہ نے تباہ و برباد کرکے رکھ دیا۔ اور اپنی ساری دولت اور خزانے اپنے پیچھے چھوڑ کر انتہائی بے بسی اور حسرت و یاس کی موت مرگئے۔ [١٠٦] یعنی مجرموں کے تمام اعمال و اقوال کا ریکارڈ اللہ کے ہاں پہلے سے ہی موجود ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ مجرموں سے ان کے گناہوں کے سوال کیا جائے اور اگر وہ ان کا اعتراف کرلیں تو تب ہی ان کے جرم ثابت ہوں گے۔ اور قیامت کے دن ان سے پوچھا بھی جائے گا تو ان کو خلق خدا کے سامنے ذلیل و رسوا کرنے اور زجر و توبیخ کے طور پر پوچھا جائے گا۔ اور اس کا دوسرا مطلب یہ ہے مجرموں کے اعمال کے اچھا یا برا ہونے کا معیار مجرموں کے اپنے خیال پر منحصر نہیں۔ مجرم تو ہمیشہ یہی دعویٰ کریں گے کہ وہ بڑے اچھے لوگ ہیں اور ان میں کوئی برائی نہیں۔ جیسے کہ قارون بھی اپنے آپ کو درست ہی سمجھتا تھا۔ لہٰذا مجرموں کو جو سزا ملے گی اسی کا انحصار اس بات پر نہیں ہوگا کہ آیا مجرم خود بھی اس کام کو جرم سمجھتا ہے یا نہیں۔