وَهُوَ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ لَهُ الْحَمْدُ فِي الْأُولَىٰ وَالْآخِرَةِ ۖ وَلَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اسی کے لئے حمد ہے [٩٥] اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ حکم اسی کا چلتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
[٩٥] یعنی کائنات کی ایک ایک چیز اور مخلوق کے ایک ایک فرد کو پیدا کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہے۔ اور اس کام میں کسی دوسری ہستی کا کوئی عمل دخل نہیں۔ پھر ان دوسرے معبودوں کی خدائی اور ان کے خدائی اختیارات کہاں سے آگئے۔ کائنات کی ایک ایک چیز پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قابل تعریف صرف اللہ کی ذات ہے اور اگر کوئی اور ہستی سے کوئی قابل تعریف کام صادر ہو تو وہ بھی حقیقتاً اللہ ہی تعریف ہے کیونکہ قابل تعریف کام کرنے کی استعداد بھی اسی نے عطا کی ہے۔ پھر جس طرح اللہ تعالیٰ نے موجودہ زمین و آسمان اور کائنات پیدا کی ہے اسی طرح آخرت میں اس موجودہ زمین و آسمان کے بجائے اور ہی زمین و آسمان پیدا کرے گا۔ جو موجودہ کائنات سے زیادہ پائیدار ہوں گے۔ یہاں بھی اسی کا حکم چلتا ہے اور آخرت میں بھی اسی کا حکم چلے گا۔ کیونکہ اس عالم کا خالق بھی وہی ہوگا اور جس طرح وہ دوسرے زمین و آسمان پیدا فرمائے گا اسی طرح تمہیں دوبارہ پیدا کرکے اپنے پاس حاضر کرلے گا۔ اور اس دنیا میں کئے ہوئے تمہارے اعمال کا تم سے محاسبہ کرے گا۔