وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ
اور ان (پیروکاروں) سے کہا جائے گا کہ : اب اپنے شریکوں کو (مدد کے لئے) پکارو۔ چنانچہ وہ پکاریں گے مگر یہ (شریک) انھیں کوئی جواب [٨٨] نہیں دیں گے اور سب کے سب عذاب دیکھ لیں گے۔ کاش! وہ ہدایت پانے والے ہوتے
[٨٨]مشرکوں سے پہلا سوال شرک سےمتعلق اور دوسرا رسالت کےمتعلق ہوگا:۔ ان معبود حضرات کی اس معذرت کے بعد اللہ تعالیٰ پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ آج بھی اپنے معبودوں کو اپنی مدد کے لئے پکارو تو سہی۔ لیکن وہ معبود جو پہلے ہی ان سے بیزاری کا اعلان کرچکے تھے۔ وہ انھیں کچھ جواب نہ دے سکیں گے اور اس کی اصل وجہ یہ ہوگی کہ کیا عابد اور کیا معبود سب کو ہی اپنا انجام نظر آرہا ہوگا۔ اس وقت یہ سب حضرات نہایت حسرت کے ساتھ بول اٹھیں گے۔ کاش! ہم نے دنیا میں ہدایت کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔