وَقَالَ مُوسَىٰ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ مِنْ عِندِهِ وَمَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
موسیٰ نے کہا : اس شخص کا حال تو میرا پروردگار ہی خوب جانتا ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور اسی شخص کو بھی وہی جانتا ہے جس کے لئے آخرت کا گھر ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پاتے۔ [٤٨]
[٤٨] سیدنا موسیٰ اور فرعون کا مکالمہ :۔ یعنی تم نے مجھے ایک جادوگر سمجھا ہے حالانکہ میرا پروردگار میرے حال سے خوب واقف ہے کہ ہر شخص کے کاموں کے انجام کا فیصلہ بھی اسی کے ہاتھ میں ہے بہرحال ایک بات تو یقینی ہے اور وہ یہ ہے کہ ظالم اور بے انصاف لوگ کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔ اگر میں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرکے اللہ تعالیٰ پر جھوٹا الزام لگا دیا ہے تو میرا انجام کبھی بخیر نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح اگر میں اللہ کی طرف سچا رسول ہوں اور تم مجھے جادوگر کہہ کر دوسرے حیلے بہانوں سے مجھے جھٹلاؤ گے تو تمہارا بھی کبھی انجام بخیر نہ ہوگا۔