سورة القصص - آیت 34

وَأَخِي هَارُونُ هُوَ أَفْصَحُ مِنِّي لِسَانًا فَأَرْسِلْهُ مَعِيَ رِدْءًا يُصَدِّقُنِي ۖ إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور میرے بھائی ہارون کی زبان مجھ سے زیادہ صاف ہے اسے میرے ساتھ مددگار کے طور پر بھیج تاکہ وہ میری تصدیق کرے! مجھے اندیشہ ہے کہ وہ لوگ [٤٤] مجھے جھٹلا دیں گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٤] سیدناموسیٰ علیہ السلام کےخدشات اور التجا، اللہ کی طرف سے امن کی یقین دہانی اور ہارون کونبوت ملنا:۔ موسیٰ علیہ السلام اس زبردست آزمائش سے انکار نہ کرسکے البتہ جو خطرات اس مہم میں انھیں نظر آرہے تھے وہ ضرور عرض کردیئے ایک یہ کہ کہیں وہ سابقہ جرم میں دھر کر قتل ہی نہ کر ڈالیں اور دوسرا یہ کہ جو لوگ خود خدا بنے بیٹھے ہیں وہ میری یہ دعوت کیسے قبول کریں گے؟ لہٰذا مجھے کم از کم ایک ساتھی ضرور درکار ہے۔ اگر میرے بھائی ہارون کو بھی نبوت عطا کردیں تو ایک تو اس کی زبان فصیح ہے۔ جو بات میں پیش کروں اسے وضاحت سے پیش کر دے گا۔ دوسرے وہ ایک آدمی تو میرا مددگار ہو۔ جب سب لوگ مجھے جھٹلا دیں تو ایک تو میری تصدیق کرنے والا ہو۔ جس سے مجھے کچھ سہارا مل جائے اور وہ بھی حوصلہ افزائی کا باعث بن سکے۔