سورة النمل - آیت 91

إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی! کہہ دیجئے :) مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ میں اس شہر (مکہ) کے مالک حقیقی کی اطاعت کروں جس نے اسے [١٠١] احترام بخشا اور جو ہر چیز کا مالک ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبردار بن کر رہوں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠١]حرم مکہ کی وجہ سے قریش کوحاصل ہونے والے فوائد:۔ مکہ کے مالک ہونے کا اللہ تعالیٰ نے اس لئے ذکر فرمایا کہ اس سورۃ کے نزول کے وقت تک دعوت اسلام کا مرکز تبلیغ صرف مکہ ہی تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت اس لحاظ سے بھی تمہارے لئے ضروری ہے کہ جس نے اس شہر کو قابل احترام قرار دیا ہے۔ جس کے بے شمار فوائد اے قریش مکہ! تم ہی اٹھا رہے ہو۔ ساری دنیا بالخصوص اس گھر کے متولی ہونے کے باعث تمہاری عزت اور تمہارا وقار قائم ہے اللہ کے اس عطا کردہ احترام ہی کی وجہ سے عرب کے ڈاکوؤں اور لیٹروں سے تمہاری جانیں اور تمہارے اموال محفوظ رہتے ہیں اور بالخصوص تمہارے تجارتی قافلوں کو کوئی لوٹنے کی جرات نہیں کرتا۔ پھر جسے تم پروانہ راہداری عطا کردو۔ لوگ اس پر بھی ہاتھ نہیں ڈالتے۔ آخر عرب کے ڈاکوؤں اور لٹیروں کے دلوں میں تمہارا یہ احترام اور اس گھر کی عزت اور ہیبت کس نے ڈالی ہے؟ یہ کوئی تمہارے معبودوں کا کارنامہ تو نہیں ہے۔ لہٰذا مجھے تو یہی حکم ہے کہ میں اسی پروردگار کی اطاعت کروں اور اس کا فرمانروا بن کر رہوں اور اللہ کا یہ پیغام تم لوگوں تک بھی پہنچا دوں۔