سورة النمل - آیت 63

أَمَّن يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَن يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ تَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بھلا کون ہے؟ جو تمہیں خشکی اور سمندر کی تاریکیوں [٦٧] میں راہ دکھاتا ہے اور اپنی رحمت سے پیشتر ہواؤں کو بشارت کے طور پر [٦٨] بھیجتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ اللہ اس شرک سے بہت بلند ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٧] ستاروں کے فائدے:۔ رات کی تاریکیوں میں راہ معلوم کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے چاند اور ستارے بنا دیئے۔ جن کی گردش کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایسے ضا بطے مقرر فرما دیئے ہیں کہ وہ سیارے ان کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔ اور اس قدرتی نظام کا انسان کو یہ فائدہ پہنچتا ہے کہ وہ ان سے یہ بھی معلوم کرسکتا ہے کہ رات کا کتنا حصہ گزر چکا ہے اور یہ بھی کہ اس وقت وہ کون سی سمت میں سفر کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں اسے ان سیاروں کی روشنی سے راستے نظر بھی آنے لگتے ہیں۔ اور آج کل جو قطب نما کا آلہ ایجاد ہوا تو یہ بھی سیاروں ہی کا مرہون منت ہے۔ اگر یہ ستارے اللہ تعالیٰ پیدا نہ کرتا، یا ان کے نظام گردش میں باقاعدگی نہ ہوتی یا یہ بے نور ہوتے تو انسان رات کی تاریکیوں میں سفر کر ہی نہ سکتا تھا۔ خواہ یہ سفر خشکی کا ہوتا یا سمندر کا اور سمندر کا سفر تو اس کے لئے موت کا باعث بن سکتا تھا۔ یہ سارا نظام تو اللہ نے بنایا جس میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ لیکن اللہ کی عبادت کے وقت تو تم اسے بھول جاتے ہو۔ یا دوسروں کو بھی اس کا ہمسر قرار دے کر انھیں بھی مستحق عبادت سمجھنے لگتے ہو۔ [٦٨] اس کی تشریح کے لئے دیکھئے سورۃ الفرقان کی آیت نمبر ٤٨ کا حاشیہ نمبر ٦٠