وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ
اور لوط (کا واقعہ یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا : کیا تم سمجھ رکھنے [٥٣] کے باوجود بدکاری کے کام کرتے ہو؟
[٥٣]ذکرقوم لوط:۔ یہاں لفظ ﴿ تُبْصِرُونَ﴾ استعمال ہوا ہے جو دیکھنے کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور سمجھنے کے معنوں میں بھی۔ اس لحاظ سے ان دو آیات کے کئی مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ تم خود بھی یہ سمجھتے ہو کہ یہ گندا اور بے حیائی کا کام ہے۔ اور خلاف فطرت ہے۔ حقیر سے حقیر جانور بھی ایسا کام نہیں کرتے تم اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود ایسا کام کرتے ہو۔ دوسرا یہ کہ تم خوب سمجھتے ہو کہ اس کام کے لئے اللہ نے بیویاں پیدا کی ہیں۔ لیکن تم ان سے بے تعلق ہو کر مردوں سے ہی یہ کام کرتے ہو۔ تیسرے یہ کہ تم اس قدر بے حیا ہوچکے ہو کہ ایک دوسرے کی آنکھوں کے سامنے یہ کام کرتے ہو۔