وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ عِلْمًا ۖ وَقَالَا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي فَضَّلَنَا عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ
نیز ہم نے داؤد اور سلیمان [١٤] کو علم [١٥] عطا کیا وہ دونوں کہنے لگے ہر طرح کی تعریف اس اللہ کو سزاوار ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت عطا کی۔
[١٤]سیدناداؤدعلیہ السلام کوبادشاہی کیسےملی؟ حضرت داؤد علیہ السلام کے چھ اور بھائی تھے آپ سب سے چھوٹے تھے۔ ریوڑ چڑایا کرتے تھے۔ پست قامت اور مضبوط جسم کے مالک تھے۔ تیر اندازی اور نشانہ بازی میں خوب ماہر تھے اور یہ آپ کی پیشہ ورانہ ضرورت تھی۔ جالوت سے لڑائی کے وقت یہ طالوت کے لشکر میں محض ایک سپاہی تھے۔ نشانہ بازی میں مہارت کی بنا پر آپ نے فلاخن میں ایک پتھر کا نشانہ بنا کر جالوت کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ بعد میں طالوت نے اپنی بیٹی کا ان سے نکاح کردیا۔ اسی طرح طالوت کے بعد بادشاہی بھی ان کی طرف منتقل ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے نبوت سے بھی سرفراز فرمایا اور یہ تفصیل سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ٢٥١ کے تحت پہلے گزر چکی ہے۔ پھر ان کی اولاد انیس بیٹے تھے۔ ان میں سے حضرت سلیمان علیہ السلام ہی سب سے چھوٹے تھے اللہ تعالیٰ نے نبوت اور بادشاہی کے لئے انھیں ہی منتخب فرمایا تھا۔ [١٥] علم سے مراد علم شریعت بھی ہوسکتا ہے۔ حکمرانی اور جہاں بانی کا علم بھی۔ لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ کرنے کا علم بھی اور یہ علم بھی اگر اللہ تعالیٰ اس شخص کو اپنے مزید انعامات سے نوازے۔ مندرجہ بالا مفاہیم میں سے اس مقام پر چوتھا مفہوم ہی زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔