فَلَمَّا جَاءَهَا نُودِيَ أَن بُورِكَ مَن فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
پھر جب وہ وہاں پہنچے تو ندا آئی کہ ’’مبارک ہے۔ وہ جو اس آگ میں ہے اور جو [٨] اس کے ارد گرد ہے اور پاک ہے اللہ جو سب جہان والوں کا پروردگار ہے۔
[٨] وہاں پہنچ کر عجیب سا منظر دیکھا۔ آگ نے ایک درخت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے مگر درخت ویسے کا ویسا سرسبز ہے اور لہلہا رہا ہے۔ آس پاس کوئی آدمی بھی نہیں ہے۔ آگ سے دھواں بھی نہیں اٹھ رہا۔ اور پورا خطہ زمین روشنی سے جگمگا رہا ہے۔ اس حیرانی کے عالم میں کھڑے تھے کہ اس روشنی سے یا درخت میں سے ندا آئی، موسیٰ اپنے جوتے اتار لو۔ اس وقت تم طویٰ کی مقدس وادی میں پہنچ گئے ہو اور تم یہاں بھولے سے نہیں آگئے بلکہ ٹھیک ہمارے اندازے کے مطابق یہاں پہنچے ہو۔ اس آگ میں اور اس کے ارد گرد جو کوئی بھی ہے سب مبارک ہے۔ یہ آگ، یہ درخت، تم، خود اور آس پاس فرشتے سب مبارک اور بابرکت ہے۔ اور اللہ کی ذات، جو تمام جہانوں کی پروردگار ہے۔ ہر قسم کے جہات اور تشبیہات سے منزہ اور پاک ہے۔