سورة الشعراء - آیت 200
كَذَٰلِكَ سَلَكْنَاهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اس طرح ہم نے مجرموں کے دل میں (بس بیہودہ اعتراضات کرنا ہی) ڈال [١١٨] دیا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١١٨] اس کا ایک مطلب تو وہی ہے جو ترجمہ اور اوپر کے حاشیہ سے واضح ہے اور ربط مضمون کے لحاظ سے یہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ تاہم بعض مفسرین نے سلکناہ میں ه کی ضمیر کو قرآن کی طرف لوٹایا ہے۔ اس لحاظ سے اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم نے قرآن کو ان مجرموں کے دلوں میں گھسا دیا ہے اور وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ کسی بشر کا کلام نہیں ہوسکتا۔ مگر اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر اس کو بہرحال جھٹلانے پر کمر بستہ ہیں۔