إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ
اس واقعہ میں (بھی) ایک نشانی [١١١] ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں۔
[١١١]سات مستند تاریخی واقعات کا ماحصل ۔ اللہ کی نافرمانی اور رسول کی تکذیب کے نتیجہ میں اللہ کا عذاب :۔ سابقہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے سات اقوام کا ذکر کیا ہے۔ قوم موسیٰ، قوم ابراہیم، قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط اور قوم شعیب ان سب قوموں نے اپنے اپنے نبیوں کی تکذیب کی۔ اگرچہ ان اقوام کے تمدنی حالات ایک دوسرے سے مختلف تھے اور انبیاء سے ان کی بحث و جدال اور سوال و جواب کا انداز بھی کچھ حد مختلف اور کچھ حد تک یکساں رہا۔ لیکن چونکہ ان کے بنیادی جرم کی نوعیت ایک جیسی تھی یعنی تکذیب رسالت لہٰذا ان کا انجام بھی ایک ہی جیسا رہا یعنی وہ بالاخر اللہ کے عذاب سے تباہ و برباد ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں اور ان پر ایمان والوں کو ان ظالموں کے ہاتھوں سے بھی اور اپنے عذاب سے بھی بچا لیا۔ ان سات مستند تاریخی واقعات کے بعد بھی اگر کوئی شخص رسول کی تکذیب اور اللہ کی نافرمانی کے انجام یعنی عذاب الٰہی میں باہمی ربط کو توڑنا چاہئے۔ اور عذاب الٰہی کے طبعی اسباب ڈھونڈنا شروع کردے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے سات مرتبہ فرمایا ﴿ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴾اور یہ خطاب صرف کفار مکہ کے لئے ہی نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لئے جو اس سبب اور اس کے انجام کے ربط کو توڑنا چاہتا ہے۔ اور قیامت تک کے لئے ہے۔ اور ایسے شخص وہی لوگ ہوسکتے ہیں۔ جو اللہ کو بھول کر دنیا کے بندے ہی بن کر رہ گئے ہوں۔ خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ ان مسلمہ تاریخی واقعات اور ان کے مسلمہ نتائج بیان کرنے کے بعد سلسلہ کلام اسی مضمون کی طرف پھرتا ہے جو اس سورۃ کے ابتداء میں بیان ہوا تھا۔