سورة الشعراء - آیت 25
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ أَلَا تَسْتَمِعُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
فرعون نے اپنے آس پاس والوں سے کہا : کچھ سن [١٨] رہے ہو؟ (جو یہ کہتا ہے)
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٨] فرعون اب اپنے درباریوں اور امیروں، وزیروں سے متوجہ ہو کر کہنے لگا : سن رہے ہو جو یہ شخص کہہ رہا ہے۔ یہ کہہ رہا ہے کہ تمام بنی اسرائیل کو اپنی غلامی سے رہا کرکے میرے ہمراہ کردو۔ تاکہ یہ ہمارے مقابلہ پر اتر آئے۔ پھر ساتھ ہی یہ بھی کہے جاتا ہے کہ” میں رب العالمین کا فرستادہ ہوں۔“ فرعون کے اس جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی خدائی اور فرعونیت کے باوجود موسیٰ علیہ السلام سے کچھ خطرہ محسوس کرنے لگا تھا اور اپنے درباریوں کو ان کے خلاف بھڑکانا چاہتا تھا۔