سورة الشعراء - آیت 23
قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ الْعَالَمِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
فرعون کہنے لگا : یہ رب العالمین [١٦] کیا ہوتا ہے ؟
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٦] فرعون نے پوری مملکت کے وسائل معاش اپنے قبضہ میں کر رکھے تھے۔ اسی لحاظ سے وہ اپنے آپ کو اپنی رعیت کا پروردگار یا رب سمجھے بیٹھا تھا اور اپنےاعلیٰ رب ہونے کا دعویٰ بھی کرتا تھا۔ اس نے ملک بھر میں اپنے مجسمے نصب کروا رکھے تھے۔ جن کی پوجا کی جاتی تھی اس نے اپنی رعیت کے ذہنوں میں یہ بات راسخ کردی تھی کہ ان کا پرورش کنندہ میں ہی ہوں۔ لہٰذ ا موسیٰ علیہ السلام نے یوں فرمایا کہ ہم ” رب العالمین“ کے رسول ہیں تو وہ فوراً چونک اٹھا اور ازراہ حقارت کہنے لگا کہ یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے۔ اپنی رعیت کا رب تو میں خود ہوں۔ یہ کون سے رب العالمین کی بات کرتے ہو؟