سورة الشعراء - آیت 17
أَنْ أَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(اور اس لئے آئے ہیں کہ) تو بنی اسرائیل کو (آزاد کرکے) ہمارے ساتھ روانہ [١٢] کردے‘‘
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٢] اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کا مطالبہ منظور کرلینے کے بعد اور فرعون کی دست درازیوں سے حفاظت کی یقین دہانی کے بعد ان دونوں کو حکم دیا کہ فرعون کے پاس جائیں اور اسے بتائیں کہ ہم رب العالمین کے رسول یا فرستادہ ہیں اگر وہ جھٹلائے تو پھر دو معجزات نشانی کے طور پر اسے دکھائیں اور ساتھ ہی اس سے یہ مطالبہ کردیں کہ ہماری قوم بنی اسرائیل کو اپنی غلامی سے آزاد کرکے ہمارے ہمراہ روانہ کردے۔ چنانچہ ان دونوں پیغمبروں نے اللہ کے اس حکم کے سامنے سرتسلیم خم کیا۔ فرعون کے دربار تک پہنچے اور اسے جوں کا توں اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیا۔