وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا
اور جو جھوٹی گواہی [٨٩] نہیں دیتے اور جب کسی لغو کام پر ان کا گزر ہو تو (شریف آدمیوں کی طرح) وقار سے گزر جاتے ہیں۔
[٨٩]شھادۃ الزور کا مطلب :۔ اس کا ایک ترجمہ تو وہی ہے جو ترجمہ سے واضح ہے البتہ یہ وضاحت باقی رہ جاتی ہے کہ زور کا معنی محض جھوٹ نہیں بلکہ ہر باطل اور لغو کام بھی زور میں شامل ہے۔ اسی طرح شہادۃ الزور سے مراد محض جھوٹی شہادت نہیں۔ جبکہ گول مول سی شہادت دینا، شہادت کا کچھ حصہ چھپا جانا اور بیان نہ کرنا یا ایسی ہیراپھیری کرنا کہ غیر اہم بات نہایت اہم اور اہم بات نہایت معمولی معلوم ہونے لگے یہ ایسی سب باتیں شہادۃ الزور میں داخل ہیں۔ اور ایسی شہادت کا مقصد کسی نہ کسی فریق کی ناجائز حمایت اور طرفداری ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں فریق ثانی کی از خود حق تلفی ہوجاتی ہے۔ ایسی شہادت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بڑے بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ ( بخاری۔ کتاب الشہادت۔ باب ماقیل فی شہادۃ الزور ) اور اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ جہاں کوئی لغو اور بے ہودہ قسم کا کام ہو رہا ہو۔ اللہ کے بندے وہاں حاضر ہو کر تماشائی نہیں بنتے اور ان کی طبیعت قطعاً یہ گوارا نہیں کرتی کہ وہ ایسی مجالس میں شریک ہوں جیسا کہ اس آیت کے اگلے حصہ سے یہی مفہوم متبادر ہوتا ہے۔ جہاں ایسے بے ہودہ قسم کے کھیل تماشے یا مجالس منعقد ہوں گے وہاں وہ نہ رکنا گوارا کرتے ہیں نہ انہیں دیکھناپسند کرتے ہیں بلکہ شریفانہ طور پر وہاں سے آگے گزر جاتے ہیں۔