إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا
بلاشبہ وہ جائے قرار بھی بری ہے [٨٣] اور مقام بھی برا ہے۔
[٨٣] ایمان کا تقاضا اللہ سے امید بھی اور ڈر بھی :۔ یعنی راتوں کی عبادت یا ان کے دوسرے نیک اعمال انہیں اس غلط فلمی میں مبتلا نہیں کردیتے کہ اب وہ یقینی طور پر جنت کے مستحق ہوگئے ہیں۔ نہ ہی ان میں ان اعمال کی بجا آوری پر پندار نفس یا غرور پیدا ہوتا ہے۔ جیسا کہ کسی شاعر نے کہا ہے : غرور زہد نے سیکھلا دیا ہے واعظ کو کہ بندگانِ خدا پر زبان دراز کرے بلکہ وہ اللہ سے یہ دعا بھی کرتے رہتے ہیں کہ اگر ان اعمال کی بجاآوری میں کچھ تقصیر ہوگئی ہے تو معاف فرما دے۔ ان اعمال کو جیسے بھی وہ ہیں قبول فرما لے اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچائے رکھنا گویا اللہ کے بندوں کی چوتھی صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ اپنے اعمال پر بھروسہ نہیں کر بیٹھتے بلکہ ان کا اصل اعتماد اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔