سورة الفرقان - آیت 29

لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ۗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس نے تو میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے بہکا دیا اور شیطان تو انسان کو مصیبت پڑنے پر چھوڑ جانے [٣٩] والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٩] خذول کا لغوی مفہوم :۔ خذول بمعنی کسی کی مدد نہ کرنا بلکہ مدد کے وقت ساتھ چھوڑ جانا اور خذول ایسے دوست کو کہتے ہیں جو زبانی تو دوستی کے بہت دعوے کرتا اور دم بھرتا ہو لیکن مصیبت کے وقت ساتھ چھوڑ کر چلا جائے۔ دغا دینے والا دوست۔ اور شیطان کے لئے یہ لفظ بالکل راس آتا ہے۔ کیونکہ وہ ہمیشہ انسان کو سبز باغ دکھا کر اور خوشنما وعدے دے کر اسے گمراہ کرتا ہے۔ پھر مشکل وقت پڑنے پر دنیا میں بھی ساتھ چھوڑ جاتا ہے اور آخرت میں بھی وہ یہی کام کرے گا اور یہی خصلت شیطان کے دوستوں یا شیطان سیرت انسان کی بھی ہوتی ہے۔