الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ لِلرَّحْمَٰنِ ۚ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكَافِرِينَ عَسِيرًا
اس دن حقیقی بادشاہی [٣٦] رحمٰن کی ہوگی اور یہ دن کافروں کے لئے [٣٧] بڑا سخت دن ہوگا۔
[٣٦]سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو حشر میں سب سےپہلے لباس پہنایاجائےگا:۔ قیامت کے دن اللہ اکیلے کی فرمانبرداری اور بادشاہی ہوگی اور سب انسان بالکل برہنہ قبروں سے اٹھا کھڑے کئے جائیں گے چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگ ( قیامت کے دن) ننگے پاؤں، ننگے بدن حشر کئے جاؤ گے۔“ میں نے کہا: یارسول اللہ! اس طرح تو مرد اور عورت سب ایک دوسرے کے ستر کو دیکھیں گے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عائشہ رضی اللہ عنہا ! قیامت کا معاملہ ایسے خیالوں سے شدید تر ہوگا۔ (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ باب کیف الحشر) اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کو خطبہ سنانے کھڑے ہوئے اور فرمایا : تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن حشر کئے جاؤ گے۔ جیسے ( اللہ تعالیٰ نے قرآن میں) فرمایا جس طرح تمہیں شروع میں پیدا کیا اسی طرح دوبارہ بھی پیدا کرے گا۔ اور تمام مخلوق میں جسے سب سے پہلے لباس پہنایا جائے گا وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہوں گے۔“ (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ باب کیف الحشر ) اب دیکھئے جہاں یہ صورت حال ہو ہر کسی کو اپنی اپنی ہی پڑی ہو تو کسی کو بادشاہی کا خیال آسکتا ہے اور دنیا کے بادشاہ تو اور بھی سخت حالت میں ہوں گے۔ [ ٣٧] جس طرح مومن کے لئے قیامت کے دن کی مدت انتہائی مختصر اور آسان بنا دی جائے گی اتنی ہی کافر کے لئے یہ مدت طویل اور سخت تر ہوگی۔ کیونکہ دنیا میں بھی یہ چیز تجربہ شدہ ہے کہ مصیبت کے چند لمحات اتنے طویل تر اور شدید تر معلوم ہوتے ہیں جیسے کئی سالوں سے وہ یہ دکھ سہہ رہے ہیں۔