قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ
(اے نبی)! مومن مردوں سے کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی [٣٩] رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں [٤٠]۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔
[٣٩] نگاہیں پست رکھنے کا حکم جیسے مومن مردوں کو ہے ویسے ہی مومن عورتوں کو بھی ہے۔ جیسا کہ اس سے اگلی آیت میں مذکور ہے نگاہیں نیچی رکھنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ چلتے وقت راستہ بھی پوری طرح نظر نہ آئے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مرد کی کسی غیر عورت پر اور عورت کی کسی غیر مرد پر نگاہ نہ پڑنی چاہئے اور اگر اتفاق سے نظر پڑجائے تو فوراً نظر ہٹا لینی چاہئے۔ جیسا کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ : ” پہلی بار کی نظر تجھے معاف ہے (یعنی اتفاقاً پڑجائے) لیکن بعد کی معاف نہیں۔“(ترمذی۔ ابو اب الادب۔ باب نظر الفجاءۃ ) یعنی اتفاقاً نظر پڑجانے کے بعد پھر دیکھتے نہیں رہنا چاہئے بلکہ فوراً نظر ہٹا لینی چاہئے اور ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں فرمایا کہ ” نظر بازی آنکھوں کا زنا ہے یا آنکھوں کا زنا نظر بازی ہے ۔“ (بخاری۔ کتاب الاستیذان۔ باب زنا الجوارح دون الفرج) [٤٠] نظربازی زنا کا سب سے بڑا دروازہ ہے :۔نظر بازی سے اجتناب کے ساتھ ہی متصلاً اللہ تعالیٰ نے فروج کی حفاظت کا ذکر فرمایا جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ فروج (یعنی شرمگاہوں)کی حفاظت کے لئے نظربازی سے اجتناب انتہائی ضروری ہے۔ بالفاظ دیگر زنا کے عوامل میں سے نظربازی ایک بہت بڑا عامل یا اس کا مین گیٹ ہے۔ اسی نظر باز کے نتیجہ میں بعد میں انسان کے دوسرے اعضاء بھی اس فتنہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ مندرجہ بالا پوری حدیث اس طرح ہے ” آنکھ کا زنا نظر بازی ہے۔ زبان کا زنا فحش کلامی ہے اور آدمی کا نفس زنا کی خواہش کرتا ہے۔ پھر شرمگاہ تو ان سب قسموں کے زنا کی تصدیق کردیتی ہے یا تکذیب۔“ (بخاری۔ کتاب الاستیذان۔ باب زنا الجوارح دون الفرج) ٢۔ نیز سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے دروازہ کے سوراخ میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں جھانکا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک خارپشت یعنی ایک لوہے کی سلائی یا تیر کی انی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر کھجلا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اگر مجھے معلوم ہوجاتا کہ تو جھانک رہا ہےتو میں تیری آنکھ پر مار کر اسے پھوڑ دیتا۔ استیعذان کا حک کو تو نظر بازی کے فتنہ کے وجہ سے ہی ہوا ہے۔“ (بخاری۔ کتاب الاستیذان) ٣۔ اور طبرانی میں ایک روایت یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ : نظر بازی، ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے (بحوالہ تفہیم القرآن ج ٣ ص ٣٨٠) منگیترکودیکھنے کی اجازت :۔البتہ اس میں استثناء کی صرف ایک صورت ہے اور وہ یہ ہے کہ آدمی کو اپنی ہونے والی بیوی یعنی مخطوبہ کو دیکھنے کی اجازت ہے۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک عورت سے منگنی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :” اس عورت کی طرف دیکھ لو، کیونکہ تم دونوں میں موانست کا یہ بہتر طریقہ ہے۔“ (ترمذی۔ ابو اب النکاح۔ باب النظر الی المخطوبه) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا جو کسی انصاری عورت سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا : ”کیا تو نے اس مخوطبہ کی طرف دیکھ لیا “ ؟ اس نے کہا ” نہیں“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جا اور اس کے طرف دیکھ لے کیونکہ انصار کی عورتوں کی آنکھوں میں کچھ عیب ہوتا ہے“ (مسلم۔ کتاب النکاح۔ باب ندب من ارادالنکاح امرأۃ الی ان ینظرالیٰ وجھھا)