وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُم مَّا يَكُونُ لَنَا أَن نَّتَكَلَّمَ بِهَٰذَا سُبْحَانَكَ هَٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ
جب تم نے یہ قصہ سنا تھا تو تم نے یوں کیوں نہ [٢٠] کہہ دیا کہ : ''ہمیں یہ مناسب نہیں کہ ایسی بات کریں، سبحان اللہ! یہ تو بہت بڑا بہتان ہے''
[٢٠]بدظنی سے اجتنا ب اور حسن ظن کی تاکید:۔ اس آیت میں ایک بڑا قیمتی اخلاقی ضابطہ بیان کیا گیا ہے کہ ہر ایک شخص کو دوسرے کے متعلق حسن ظن ہی رکھنا چاہئے۔ تاکہ اس کے خلاف بدظنی کی کوئی یقینی وجہ امین کے علم میں نہ آجائے۔ یہ اصول قطعاً غلط ہے کہ ہر ایک کو شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھا جائے تاآنکہ اس کی امانت و دیانت کا کوئی یقینی ثبوت ہاتھ نہ آجائے۔ اور یہاں تو معاملہ اور بھی زیادہ سخت تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ پر محض بدظنی کی بنا پر بہتان لگانا پھر اسے ہوا دینا کوئی معمولی بات نہ تھی۔ بلکہ اتنا سنگین جرم تھا کہ اس کی بنا پر تم پر عذاب نازل ہوسکتا تھا۔ یہ اللہ کی رحمت اور مہربانی ہی تھی کہ اس نے تمہیں ایسے عذاب سے محفوظ رکھا۔