لَّوْلَا جَاءُوا عَلَيْهِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ ۚ فَإِذْ لَمْ يَأْتُوا بِالشُّهَدَاءِ فَأُولَٰئِكَ عِندَ اللَّهِ هُمُ الْكَاذِبُونَ
پھر یہ تہمت لگانے والے اس پر چار گواہ کیوں نہ لاسکے؟ پھر جب یہ گواہ نہیں [١٧] لاسکے تو اللہ کے ہاں یہی جھوٹے ہیں۔
[١٧] واقعہ افک کا قانونی پہلو:۔ یہ اس واقعہ کا قانونی پہلو ہے کہ ایسی شہادتیں جو بدکاری پر دلالت کرتی ہوں وہ کبھی میسر آبھی نہ سکتیں تھی۔ کیونکہ قرائن سب کے سب خلاف تھے۔ واقعہ یہ تھا کہ پیچھے رہ جانے والی کوئی عام عورت نہ تھی بلکہ تمام مسلمانوں کی ماں ہے اور پیچھے سے آنے والا بھی پکا مسلمان ہے جو انھیں فی الواقع اپنی ماں ہی سمجھتا ہے۔ ماں اس سے پردہ بھی کرلیتی ہے اور وہ آپس میں نہ اس وقت ہمکلام ہوتے ہیں اور نہ پورے دوران سفر۔ اور یہ سفر صبح سے لے کر دوپہر تک دن دیہاڑے ہو رہا ہے۔ عورت اونٹ پرسوار ہے اور مرد خاموش آگے آگے چل رہا ہے۔ تاآنکہ وہ مسلمانوں کے لشکر سے جاملتا ہے۔ ایسے حالات میں بدگمانی کی محرک صرف دو ہی باتیں ہوسکتی ہیں۔ ایک یہ کہ گمان کرنے والا خود بدباطن اور خبیث ہو۔ جو ایسے حالات میں خود یہی کچھ سوچتا یا کرتا ہو اور اس طرح دوسرے سب لوگوں کو بھی اپنی ہی طرح سمجھتا ہوں۔ اور دوسری یہ کہ وہ ایسے موقع کو غیمت مان کر از راہ دشمنی ایسی بکواس کرنے لگے اور منافقوں میں یہ دونوں باتیں پائی جاتی تھیں۔