سورة البقرة - آیت 272

لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

لوگوں کو راہ راست پر لانا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذمہ داری [٣٨٨] نہیں۔ بلکہ اللہ ہی جسے چاہتا ہے، ہدایت دیتا ہے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہارے اپنے ہی لیے ہے۔ اور جو تم خرچ کرتے ہو وہ اللہ ہی کی رضا کے لیے کرتے ہو۔ اور جو بھی مال و دولت تم خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨٨] صدقہ غیرمسلموں کودینادرست ہے:۔ ابتدا مسلمان اپنے غیر مسلم رشتہ داروں اور دوسرے غیر مسلم محتاجوں کی مدد کرنے میں تامل کرتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ صرف مسلمان محتاجوں کی مدد کرنا ہی انفاق فی سبیل اللہ ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کے دلوں میں ہدایت اتار دینے کی ذمہ داری آپ پر نہیں۔ آپ نے حق بات پہنچا دی، آگے ان کو راہ راست سمجھا دینا اللہ کا کام ہے۔ رہا دنیوی مال و متاع سے ان کی حاجات پوری کرنا تو اللہ کی رضا کے لیے تم جس حاجت مند کی بھی مدد کرو گے اللہ تمہیں اس کا اجر دے گا۔