سورة المؤمنون - آیت 77

حَتَّىٰ إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيدٍ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہاں تک کہ ہم نے ان پر سخت عذاب کا در کھول دیا [٧٧] تو اس حال میں وہ (ہر بھلائی سے) مایوس [٧٨] ہونے لگے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٧] سخت عذاب سے مراد وہ امر ہے جو کافروں کو مسلمانوں کے ہاتھوں پڑتی رہی اور جس کا آغاز غزوہ بدر سے ہوا تھا۔ [٧٨] بلس کےمعنی، مایوسی کی وجہ سےانتقام پرا تر آنا:۔ لفظ مُبْلِسُوْنَ آیا ہے اور بلس کے معنی غم کی وجہ سے سخت مایوس ہوجانا یا سخت مایوسی کی وجہ سے غمگین ہونا پھر اسی مایوسی کی بنا پر برافروختہ ہوجانا یا بھڑک اٹھنا۔ سعدی کا ایک شعر ہے۔ نہ بینی کہ چوں گر بہ عاجز شود۔۔۔۔ برآزر بچنگال چشم پلنگ ترجمہ : تم دیکھتے نہیں کہ چیتے کے مقابلہ میں جب بلی عاجز ہوجاتی ہے اور اسے اپنی موت کا یقین ہوجاتا ہے تو چیتے پر حملہ کرکے اپنے پنجہ سے اس کی آنکھ نکال دیتی ہے۔ یعنی ان کافروں کی یہ حالت ہے کہ جوں جوں انھیں مار پڑتی ہے اور انھیں اپنی کامیابی کے امکان ختم ہوتے نظر آتے ہیں تو بجائے اس کے کہ وہ سیدھی راہ اختیار کریں۔ مزید بروافروختہ ہوجاتے ہیں۔ اور دوسری اقوام اور دوسرے مشرک قبائلی کو اپنے ساتھ ملا کر اجتماعی طور پر مسلمانوں پر حملہ آور ہو کر انھیں صفحہ ہستی سے مٹا ڈالنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں۔