سورة الأنبياء - آیت 108

قُلْ إِنَّمَا يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : ''میری طرف جو وحی کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے۔ پھر کیا تم سر تسلیم خم [٩٦] کرتے ہو؟''

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٦] جہاں والوں کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رحمت ہونے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ لوگوں کو زندگی بھر تکلیفیں سہہ سہہ کر بحکم الٰہی خالص توحید کی دعوت دیتے رہے۔ اور موحد کے لئے اللہ کا وعدہ یہ ہے کہ اسے آخرت میں ایک نہ ایک دن ضرور دوزخ کے عذاب سے نجات مل جائے گی خواہ وہ کتنا ہی گہنگار ہو۔ درج ذیل حدیث اسی آیت کی وضاحت کرتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میری اور لوگوں کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے آگ روشن کی اور جب اس کی روشنی ارد گرد پھیل گئی تو کیڑے اور پتنگے اس آگ میں گرنے لگے۔ اب وہ شخص انھیں آگ سے دور ہٹانے لگا (تاکہ جلنے سے بچ جائیں) مگر وہ مانتے ہی نہیں اور اس آگ میں گھستے، گرتے اور مرتے جاتے ہیں۔ اسی طرح میں تمہیں تمہاری کمروں سے پکڑ کر تمہیں آگ سے دور کھینچتا ہوں اور کہتا ہوں کہ دوزخ سے بچ جاؤ لیکن لوگ ہیں کہ سنتے ہی نہیں اور اس میں گرے پڑتے ہیں‘‘ (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ باب الانتھاء عن العاصی)