سورة الأنبياء - آیت 95

وَحَرَامٌ عَلَىٰ قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کردیا ہو اس کے لئے ممکن نہیں کہ وہ (ہمارے پاس)[٨٥] لوٹ کر نہ آئیں (بلکہ انھیں آنا پڑے گا)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٥] اس آیت کے کئی مطلب بیان کئے جاتے ہیں اور وہ اپنی اپنی جگہ سب ہی درست معلوم ہوتے ہیں۔ ایک تو وہی ہے جو ترجمہ سے واضح ہے۔ بعض مجرم بستیوں کو ہم ہلاک کرتے ہیں۔ تو یہ ان کے جرائم کا پورا بدلہ نہیں ہوتا۔ انھیں قیامت کو یقیناً ہمارے پاس حاضر ہونا ہے۔ اس وقت ہم انھیں ان کے جرائم کی سزا دیں گے اور یہ ناممکن ہے کہ وہ ہمارے پاس نہ آئیں۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ ہم صرف اسی بستی کو ہلاک کرتے ہیں۔ جن کے متعلق ہمیں یقین ہوتا ہے کہ وہ اپنے برے اعمال سے کبھی باز نہیں آئیں گے۔ اور تیسرا مطلب یہ ہے کہ ہلاک شدہ بستیوں کے لئے یہ ممکن نہیں ہوتا کہ ہم انھیں دوبارہ زندہ کرکے واپس دنیا میں بھیج دیں۔ تاکہ وہ اب اچھے اعمال بجا لاسکیں اور تلافی مافات کرسکیں۔