سورة الأنبياء - آیت 61

قَالُوا فَأْتُوا بِهِ عَلَىٰ أَعْيُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَشْهَدُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کہنے لگے'': پھر اسے لوگوں کے سامنے لاؤ [٥٤] تاکہ وہ دیکھ لیں (کہ ہم اس سے کیا کرتے ہیں)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٤] پھر جب اس ''ظالم'' کی نشان دہی ہوچکی تو کچھ لوگ کہنے لگے کہ اس کو جو کچھ سزا دینا چاہتے ہو۔ وہ سب لوگوں کے سامنے علی الاعلان دی جانی چاہئے۔ تاکہ لوگوں کے دل اپنے معبودوں کی طرف سے ٹھنڈے ہوں اور سزا بھی ایسی عبرت ناک ہونی چاہئے کہ آئندہ کسی کو ان مشکل کشاؤں کی شان میں گستاخی کرنے کی جرأت نہ ہو۔