سورة البقرة - آیت 244

وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اللہ کی راہ میں [٣٤١] جہاد کرو (یعنی موت سے مت ڈرو) اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٤١]جہاد کاخیال تک نہ آنا نفاق کی علامت ہے: اس آیت میں موت سے نہ ڈرنے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ اس سے پہلی آیت کا مفہوم یہ تھا کہ زندگی اور موت صرف اور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ چاہے تو جہاد میں جانے والے کو بھی موت کے منہ سے بچا لے اور چاہے تو کسی کو گھر بیٹھے بیٹھے ہی موت دے دے یا جو موت سے بھاگ کر نکل کھڑا ہو اسے راہ میں ہی موت کی نیند سلا دے اور چاہے تو مردہ کو ازسر نو زندہ کر دے، موت اور زندگی صرف اسی کے اختیار میں ہے۔ لہذا تمہیں اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے جہاد کرنا چاہیے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے زندگی بھر جہاد نہ کیا ہو اور نہ ہی اس کے دل میں جہاد کرنے کا خیال پیدا ہوا وہ منافق کی موت مرا۔ (مسلم، کتاب الجہاد والسیر، باب ذم من مات ولم یغز ولم یحدث نفسہ بالغزو )