سورة البقرة - آیت 240

وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور ان کی بیویاں موجود ہوں تو وہ اپنی بیویوں (بیواؤں) کے حق میں وصیت کر جائیں کہ سال بھر انہیں نان و نفقہ دیا جائے اور گھر سے نکالا [٣٣٧] نہ جائے۔ لیکن اگر ان عورتوں کے ذہن میں اپنے لیے کوئی اچھی تجویز ہو اور وہ از خود گھر سے چلی جائیں تو تم پر کوئی گرفت نہیں۔ اور اللہ ہی صاحب اقتدار و اختیار اور حکمت والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣٧]بیوہ کے نان ونفقہ سےمتعلق احکام منسوخہ:۔ یہ حکم ابتدائے اسلام میں نازل ہوا تھا کہ مرتے وقت مرد اپنی بیویوں کے متعلق ورثاء کو ایسی وصیت کر جائیں۔ بعد میں جب بیوہ کی عدت چار ماہ دس دن مقرر ہوگئی نیز آیت میراث کی رو سے خاوند کے ترکہ میں بیوہ کا حصہ مقرر ہوگیا تو اس آیت کا حکم منسوخ ہوگیا۔ اب بیوہ کے لیے تو یہ حکم ہوا کہ وہ بس عدت کے ایام اپنے مرنے والے شوہر کے ہاں گزارے۔ بعد میں وہ آزاد ہے اور اس دوران نان و نفقہ بھی وارثوں کے ذمہ اور ترکہ ہی سے ہوگا، اور سال بھر کے خرچہ کا مسئلہ میراث میں حصہ ملنے سے حل ہوگیا۔