فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۗ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
پھر اگر مرد (تیسری) طلاق بھی دے تو اس کے بعد وہ عورت اس کے لیے حلال نہ رہے گی تاآنکہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے۔ ہاں اگر وہ دوسرا خاوند اسے طلاق دے دے تو پھر( پہلا خاوند اور یہ عورت) دونوں اگر یہ ظن غالب رکھتے ہوں کہ وہ اللہ کی حدود کی پابندی کرسکیں گے تو وہ آپس میں رجوع کرسکتے ہیں [٣١٢] اور ان پر کچھ گناہ نہ ہوگا۔ یہ ہیں اللہ کی حدود جنہیں اللہ تعالیٰ اہل علم کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے
[٣١٢] خاوند نے جب تیسری بار طلاق دے دی۔ تو اب وہ اس کے لیے حرام ہوگئی۔ عورت پر عدت تو ہوگی، مگر مرد اس عدت میں رجوع نہیں کرسکتا۔ اب ان دونوں کے ملاپ کی صرف یہ صورت ہے کہ عدت گزرنے کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے پھر کسی وقت وہ مرد از خود اس عورت کو طلاق دے دے یا وہ مرد فوت ہوجائے تو پھر عدت گزرنے کے بعد یہ عورت اپنے پہلے خاوند سے نکاح کرسکتی ہے۔ نکاح حلالہ کی حرمت اور اس کا افسوسناک پہلو:۔ احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص محض اپنی مطلقہ بیوی کو حلال کرنے کی خاطر کسی سے اس کا اس شرط پر نکاح کرائے کہ وہ نکاح کے بعد دوسرے یا تیسرے دن اسے طلاق دے دے گا۔ تاکہ یہ عورت پھر اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال ہو سکے (جسے شرعی اصطلاح میں حلالہ کہتے ہیں) تو یہ نکاح درست نہیں بلکہ یہ بدکاری ہوگی۔ اس طرح کے سازشی نکاح و طلاق سے وہ عورت اپنے پہلے شوہر کے لیے ہرگز حلال نہ ہوگی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح حلالہ نکالنے والے اور نکلوانے والے پر لعنت فرمائی ہے اور حلالہ نکالنے والے کو تیس مستعار (کرایہ کا سانڈ) کہا ہے (ابو داؤد، کتاب النکاح باب فی التحلیل) اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تھا کہ ایسے حلالہ نکالنے والے اور نکلوانے والے دونوں کو زنا کی سزا دی جائے۔ (بیہقی ج ٧ ص ٣٣٧) اس مسئلہ کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بیک وقت تین طلاق دینے کا جرم تو مرد کرتا ہے لیکن اس کے جرم کی سزا نکاح حلالہ کی صورت میں عورت کو دی جاتی ہے۔ مرد کو تو اہل علم و فتویٰ سرزنش تک کرنے کے روادار نہیں ہوتے۔ مگر بیوی کو کسی کرایہ کے سانڈ کے ہاں شب بسری کی راہ دکھلائی جاتی ہے۔ کرے کوئی اور بھرے کوئی اس سے زیادہ واضح اور کوئی مثال ہو سکتی ہے؟ بیک وقت تین طلاق کی قباحت:۔ اس بے بس اور غیرت مند عورت نے اس ظلم و زیادتی کا اپنے طلاق دینے والے خاوند سے اور اپنے رشتہ داروں سے یوں انتقام لیا کہ رات ہی رات میں وہ حلالہ نکالنے والے مرد سے سیٹ ہوگئی اور اس نئے جوڑے نے عہد و پیمان کے ذریعہ رات کی رات کے نکاح کو پائیدار بنا لیا اور حلالہ نکلوانے والوں کی سب امیدیں خاک میں ملا دیں اور ایسے واقعات آئے دن اخبارات و رسائل میں چھپتے رہتے ہیں۔