سورة مريم - آیت 48

وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَىٰ أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

میں آپ لوگوں کو بھی چھوڑے جارہا ہوں اور ان کو بھی جنہیں تم لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہو اور میں تو اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا مجھے امید ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم [٤٤] نہ رہوں گا‘‘

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٤] سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا اپنے باپ کے لئے دعائے مغفرت کا وعدہ :۔ چنانچہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے گھر سے نکل جانے میں ہی اپنی اور اپنے دین کی عافیت سمجھی۔ مگر اپنے باپ کے حق میں اتنے خیر خواہ اور نرم دل تھے کہ جاتی دفعہ کسی ناراضگی کا اظہار کرنے کے بجائے اس کے لئے امن و سلامتی کی دعا کی اور وعدہ کیا کہ میں تمہارے لئے اپنے پروردگار سے بخشش کی دعا کرتا رہوں گا اور کرتے بھی رہے پھر آپ کو بذریعہ وحی معلوم ہوگیا کہ مشرک کی کسی صورت بخشش نہیں ہوسکتی تو آپ ایسی دعا کرنے سے رک گئے جیسا کہ سورۃ توبہ میں گزر چکا ہے۔