قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْرَاهِيمُ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا
باپ نے جواب دیا : ''ابراہیم! کیا تو میرے معبودوں سے برگشتہ ہوگیا ہے؟ اگر تو (اس کام سے) باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا اور (بہتر یہ ہے کہ) تو ایک طویل مدت کے لئے [٤٣] (میری آنکھوں سے) دور چلا جا''
[٤٣] باپ کا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو گھر سے نکال دینا :۔ باپ آذر جو درباری مہنت، بت تراش اور بت فروش تھا، بھلا بیٹے کے کہنے پر اپنی معاش اور اپنے منصب سے کیسے دستبردار ہوسکتا تھا۔ آپ کی اس پندونصیحت کے جواب میں کہنے لگا۔ معلوم ہوتا ہے تم اپنے آبائی دین سے برگشتہ اور بدعقیدہ ہوچکے ہو۔ ایسی بےدین اولاد کی مجھے کوئی ضرورت نہیں۔ اگر تم نے اپنا رویہ نہ بدلا تو میں تمہیں سنگسار کردوں گا اور بہتر یہ ہے کہ تم فورا ً میری آنکھوں سے دور ہوجاؤ اور میرے گھر سے نکل جاؤ۔