سورة مريم - آیت 9

قَالَ كَذَٰلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ہاں ایسا ضرور ہوگا۔ تیرا پروردگار یہ کہہ رہا ہے کہ یہ میرے لئے آسان سی بات ہے، اس سے پہلے میں تجھے [١١] پیدا کرچکا ہوں جبکہ تو کوئی چیز بھی نہ تھا‘‘

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١] یہاں خلقتک سے مراد سیدنا زکریا علیہ السلام بھی ہوسکتے ہیں اور سیدنا آدم علیہ السلام بھی۔ دونوں صورتوں میں اس واقعہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی حیران کن قدرت کاملہ کا اظہار ہوتا ہے نیز یہاں تو پھر وسائل (یعنی سیدنا زکریا اور ان کی بیوی) موجود ہیں۔ ان کی زائل شدہ قوتوں کو از سر نو زندہ یا بحال کردینا اللہ کے لئے کچھ مشکل نہیں۔