سورة مريم - آیت 7

يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اللہ تعالیٰ نے جواباً فرمایا :) زکریا! ہم تمہیں ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا۔ اس سے پیشتر اس نام کا کوئی دوسرا آدمی ہم نے پیدا [٩] نہیں کیا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] یحییٰ اللہ کا اپنا تجویز کردہ نام :۔ اللہ تعالیٰ نے دعا قبول کرکے بیٹے کی بشارت دی تو ساتھ ہی نام بھی خود ہی تجویز فرما دیا اور نام بھی ایسا انوکھا کہ پہلے کسی آدمی کا یہ نام نہیں رکھا گیا تھا۔ یحییٰ: دعائیہ نام ہے یعنی اللہ کرے تادیر زندہ رہے۔ جیسے ہمارے ہاں جیونا یا جیونی نام رکھتے ہیں اور عرب میں عائش اور عائشہ، نیز اسم بمعنی صفت بھی ہوسکتا ہے جیسے وللّٰہ الاسماء الحسنیٰ کے معنی’’ اللہ کے بہترین نام‘‘ بھی ہوسکتے ہیں اور ”بہترین صفات“بھی، اس لحاظ سے اس کا معنی یہ ہوگا کہ ایسی اچھی سیرت والاآدمی پہلے کوئی نہیں ہوا۔