سورة مريم - آیت 4

قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور کہا : میرے پروردگار! میری ہڈیاں بوسیدہ ہوچکیں اور بڑھاپے کی وجہ سے سر کے بال [٥] سفید ہوگئے، تاہم اے میرے پروردگار! میں تجھے پکار کر کبھی محروم نہیں [٦] رہا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] اشتعل الرأس کا لفظی معنی سر کا شعلہ مارنا ہے مگر یہ بطور محاورہ استعمال ہوا ہے اور یہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب بڑھاپے کی وجہ سے سر کے بال سفید اور چمکدار ہونے لگیں۔ [٦] اس کا ایک مطلب تو وہ ہے جو ترجمہ میں مذکور ہوا۔ یعنی جب بھی میں نے تجھ سے دعا کی وہ ہمیشہ قبول ہوتی رہی اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اے پروردگار جب بھی تو نے مجھے کسی کام کے کرنے کے لئے پکارا تو میں ہمیشہ بجا لاتا رہا اور کبھی شقی ثابت نہیں ہوا۔