سورة الكهف - آیت 109

قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : اگر میرے پروردگار کی باتیں لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو سمندر ختم ہوجائے گا مگر میرے پروردگار کی باتیں [٨٩] ختم نہ ہوں گی خواہ اتنی ہی اور بھی سیاہی (سمندر) لائی جائے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٩] اللہ کے کلمات سے کیا مراد ہے؟ کلمات سے مراد اللہ تعالیٰ کے کارنامے، کمالات اور عجائبات قدرت ہیں اور یہ لامتناہی اور بے حدد حساب ہیں جن میں ہر آن مزید وسعت بھی ہوتی رہتی ہے اور سمندر یا سمندروں کا پانی خواہ کتنا ہی کثیر مقدار میں ہو بہرحال اس کی ایک حد ہے اور ایک محدود چیز کا لامحدود چیز سے کیا مقابلہ ہوسکتا ہے لہٰذا سمندروں کی سیاہی تو ختم ہوسکتی ہے لیکن اللہ کے کلمات ختم نہیں ہوسکتے۔