سورة الكهف - آیت 58

وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ ۖ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ ۚ بَل لَّهُم مَّوْعِدٌ لَّن يَجِدُوا مِن دُونِهِ مَوْئِلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور آپ کا پروردگار بہت بخشنے والا اور رحمت والا ہے ورنہ جو کچھ یہ لوگ کر رہے ہیں اگر ان پر گرفت کرتا تو جلد ہی ان پر عذاب لے آتا۔ بلکہ ان کے لئے وعدہ کا وقت [٥٦] مقرر ہے جس سے یہ لوگ کوئی پناہ کی جگہ نہ پاسکیں گے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٦] اللہ کا قانون امھال وتدریج ہر بات میں حتی کہ عذاب میں بھی جاری وساری ہے :۔ جس طرح اللہ کا قانون امہال و تدریج ہر کام میں جاری وساری ہے۔ رات آتی ہے تو یکدم مکمل تاریکی نہیں چھا جاتی۔ دن آتا ہے تو یکدم تیز دھوپ اور روشنی نہیں ہوتی۔ اسی طرح اس کے عذاب کا قانون ایسا نہیں کہ ادھر کسی نے کوئی جرم کیا تو ادھر فوراً اسے سزا دے دی جائے بلکہ اس معاملہ میں اللہ کا وہی قانون امہال و تدریج کام کرتا ہے اگر اس دوران بھی مجرم اپنے جرم سے باز آجائے تو پھر سزا ٹل جاتی ہے کیونکہ اللہ بخشنے والا بھی ہے اور مہربان بھی اور اگر باز نہ آئے تو عذاب اللہ کے مقرر کردہ قانون کے مطابق اپنے مقررہ وقت پر آئے گا خواہ لوگ اس کے لیے جلدی مچائیں یا نہ مچائیں اور جب وہ وقت آجائے گا تو پھر نہ وہ مؤخر ہوگا اور نہ ہی مجرم اس سے کہیں بچ کے جاسکیں گے۔ علاوہ ازیں سب مجرموں پر عذاب نہیں آیا کرتا۔ صرف ان پر آتا ہے جو حد سے بڑھ جاتے ہیں سب پر اس لیے نہیں آتا کہ یہ دنیا دارالجزاء نہیں ہے بلکہ دارالعمل ہے نیز اگر سب پر آتا تو دنیا کبھی آباد ہی نہ رہ سکتی۔