سورة الكهف - آیت 17

وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ۗ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ دیکھیں گے کہ جب سورج نکلتا ہے تو ان کی غار سے دائیں طرف سے ہٹا رہتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو بائیں طرف کترا کر غروب ہوتا ہے اور وہ نوجوان اس غار کی [١٥] وسیع جگہ میں لیٹے ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں [١٦] سے ایک نشانی ہے۔ جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پاسکتا ہے اور جسے وہ بھٹکا دے تو آپ اس کے لئے ایسا کوئی مددگار نہ پائیں گے جو اسے راہ راست پر لاسکے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥] غار کا محل وقوع اور ہوا کی آمد ورفت :۔ اس غار کا منہ شمال کی جانب تھا اور دوسری طرف کچھ چھوٹے موٹے سوراخ تھے لیکن وہ اتنے تنگ تھے کہ ان میں سے آدمی گزر نہیں سکتا تھا اس طرح غار میں ہوا کی آمدورفت بھی رہتی تھی اور گاہے گاہے سورج کی روشنی اور دھوپ بھی اندر پہنچ جاتی تھی لیکن چونکہ اس کا دہانہ شمال کی جانب تھا لہٰذا دھوپ کی شدت اور تمازت سے یہ لوگ بالکل محفوظ تھے۔ سانس لینے کے لیے جس قدر تازہ ہوا یا آکسیجن کی ضرورت تھی وہ بھی انھیں مہیا ہو رہی تھی اور صحت کے لیے جتنی دھوپ ضروری تھی وہ بھی چھوٹے موٹے سوراخ سے اندر پہنچ جاتی تھی۔ [١٦] یعنی اللہ تعالیٰ کا ان توحید پرستوں کو ایسی غار کی جانب رہنمائی کردینا پھر انھیں صدیوں تک سلائے رکھنا یہ باتیں اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ سے تعلق رکھتی ہیں اس طرح اللہ تعالیٰ نے انھیں راہ ہدایت پر ثابت قدم رکھا بلا شبہ جو شخص راہ ہدایت پر ڈٹ جانے کا عزم کرلیتا ہے تو اللہ اس کے لیے کوئی راہ پیدا فرما دیتا ہے جس سے اس کی مشکل آسان ہوجاتی ہے۔