سورة الإسراء - آیت 32

وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور زنا کے قریب [٣٧] بھی نہ جاؤ۔ کیونکہ وہ بے حیائی اور برا راستہ ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] زنا کے راستے اور ان کے قریب جانے سے ممانعت :۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ زنا نہ کرو بلکہ یوں فرمایا کہ زنا کے قریب بھی نہ جاؤ یعنی وہ تمام راستے اور طور طریقے جو زنا کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان سب سے اجتناب کرو۔ ایسے راستوں کا مفصل بیان تو سورۃ نور اور سورۃ احزاب میں آئے گا۔ مختصراً یہ کہ ہر وہ چیز جو انسان کی شہوت کی انگیخت کا سبب بن سکتی ہے۔ وہ زنا کا راستہ ہے مثلاً عورتوں سے آزادانہ اختلاط، عورتوں کا بے پردہ ہو کر بازاروں میں نکلنا، اجنبی مرد و عورت کی گفتگو بالخصوص اس صورت میں کہ وہ اکیلے ہوں۔ نظر بازی، عریاں تصویر، فلمیں، فحش لٹریچر، گندی گالیاں، ٹی وی اور ریڈیو پر فحش افسانے اور ڈرامے اور مردوں اور عورتوں کی بے حجابانہ گفتگو وغیرہ سب شہوت کو ابھارنے والی باتیں ہیں اور یہی زنا کے راستے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے زنا کو جو '' برا راستہ'' فرمایا تو اس کی قباحتیں درج ذیل ہیں : ١۔ زنا کی صورت میں پیدا ہونے والے بچے کا نسب مشکوک رہتا ہے۔ ٢۔ ایسے ولدالزنا بچے کے لیے میراث کے جھگڑے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ٣۔ زانیہ عورت اگر منکوحہ ہے تو بچے کے اخراجات بلاوجہ اس کے خاوند کے ذمہ پڑجاتے ہیں اسی طرح وہ میراث میں بھی بلاوجہ حصہ دار قرار پاتا ہے۔ ٤۔ غیر منکوحہ عورت جس کے پاس کئی مرد آتے ہوں ان مردوں میں باہمی رقابت اور دشمنی پیدا ہوجاتی ہے۔ حتیٰ کہ بسا اوقات نوبت قتل تک پہنچ جاتی ہے۔ ٥۔ نکاح کی صورت میں میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے ہمدرد اور غمگسار ہوتے ہیں۔ پھر ان کی یہی باہمی محبت بچوں کی تربیت میں ممدو معاون ثابت ہوتی ہے جس سے خاندانی نظام تشکیل پاتا ہے اور یہی نظام کسی معاشرہ کی سب سے ابتدائی اور اہم اکائی ہے۔ زنا کی صورت میں یہ نظام برقرار رہنا تو درکنار اس کے انجر پنجر ہل جاتے ہیں جیسا کہ آج کل یورپین ممالک میں صورت حال پیدا ہوچکی ہے۔ انھیں چند در چند خرابیوں کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو۔ اور زنا کی طرف لے جانے والے تمام راستوں پر پابندیاں لگا دیں۔