سورة البقرة - آیت 194

الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ماہ حرام میں جنگ کا بدلہ ماہ حرام میں ہی ہوگا۔ اور تمام حرمتوں میں [٢٥٧] بدلہ یہی (برابری کی) صورت ہوگی۔ لہٰذا اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی بھی اس پر اتنی ہی زیادتی کرسکتے ہو جتنی اس نے تم پر کی ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ ڈرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٥٧]حرمت والے مہینوں میں جنگ:۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے وقت سے لے کر عرب میں یہ دستور چلا آیا تھا کہ ذی قعد ذی الحجہ اور محرم کے مہینے حج کرنے والوں کی وجہ سے قابل احترام قرار دیئے گئے تھے اور ان کے درمیان رجب کا مہینہ عمرہ کرنے والوں کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ تاکہ حج اور عمرہ کرنے والے امن و امان سے سفر کرسکیں۔ ان مہینوں میں جدال و قتال بھی ممنوع قرار دیا گیا تھا۔ چونکہ یہ ایک اچھا دستور تھا۔ لہٰذا اسلام نے اسے بحال رکھا۔ اس آیت کا منشا یہ ہے کہ اگر ان مہینوں میں کافر تم سے جنگ کرتے ہیں تو پھر تمہیں بھی ان سے جنگ کی اجازت ہے، ورنہ نہیں۔ مگر یہ خیال رہے کہ جتنی زیادتی تم پر ہوئی اتنی ہی تم کرسکتے ہو۔ اس سے زیادہ نہیں اور اس معاملہ میں اللہ سے ڈرتے رہو۔