وَقَالَ اللَّهُ لَا تَتَّخِذُوا إِلَٰهَيْنِ اثْنَيْنِ ۖ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ : دو الٰہ نہ بناؤ [٥٠] الٰہ صرف ایک ہی ہے لہٰذا مجھی سے ڈرو
[٥٠] دو خداؤں کا عقیدہ رکھنے والے مجوسی مذہب کا تعارف :۔ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ایران میں مجوسی مذہب رائج تھا یہ لوگ سورج پرست اور آتش پرست تھے۔ اپنے آپ کو سیدنا نوح علیہ السلام کا پیرو کار بتاتے اور باقی سب نبیوں کے دشمن تھے۔ ان کے عقیدہ کے مطابق خدا ایک نہیں بلکہ دو ہیں۔ ایک خیر اور نور کا خدا جسے وہ یزدان کہتے تھے، دوسرا بدی اور تاریکی کا خدا جسے وہ اہرمن کہتے تھے۔ یہ لوگ اپنی الہامی کتابوں کا نام زند اور اوستا بتاتے تھے اور اہل عرب ان سے متعارف تھے۔ انھیں لوگوں کے عقیدہ کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دو الٰہ بنانا چھوڑ دو کیونکہ اس کائنات کا الٰہ صرف ایک ہی ہوسکتا ہے اور دو خدا آپس میں برابر کی چوٹ ہوتے تو یقیناً ان میں کائنات میں تصرف کے سلسلہ میں جھگڑا ہوجاتا۔ پھر ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتا۔ اس طرح یہ نظام کائنات کب کا درہم برہم ہوچکا ہوتا۔ جب تمہیں تجربہ سے معلوم ہے کہ ایک نیام میں دو تلواریں نہیں سما سکتیں۔ نہ ہی کسی مملکت کے دو حکمران ہوسکتے ہیں۔ پھر اس کائنات میں دو خداؤں کی خدائی کا تصور کیسے درست سمجھا جاسکتا ہے۔