وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مِن دَابَّةٍ وَالْمَلَائِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ
آسمانوں اور زمین میں جتنی جاندار مخلوق ہے اور فرشتے بھی' [٤٨] سب اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور کبھی تکبر نہیں کرتے
[٤٨] فرشتوں کی الوہیت کا رد :۔ تمام مخلوقات میں سے فرشتوں کا بالخصوص الگ ذکر فرمایا۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر ممالک میں اور اسی طرح عرب ممالک میں بھی فرشتوں کو معبود سمجھا جاتا رہا ہے۔ ان فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی اولاد قرار دیا جاتا اور انھیں اللہ تعالیٰ یا بڑے خدا کا نائب اور کائنات میں بعض خاص امور کے تصرف کرنے والے اور اس کام میں اللہ کے مددگار سمجھا جاتا تھا۔ مصری اور یونانی اور ہندی تہذیب میں انہی فرشتوں کو یا ان کی ارواح کو دیوی دیوتاؤں کے نام سے پکارا جاتا ہے مثلاً بارش کا مالک فلاں دیوتا ہے۔ دولت کی مالک فلاں دیوی ہے اور محبت کی فلاں وغیرہ وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کے اس باطل عقیدہ کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ فرشتے موجود ضرور ہیں اور مدبرات امر بھی ہیں لیکن اللہ کے حکم کے سامنے مجبور محض ہیں۔ اپنی مرضی سے کچھ بھی تصرف نہ کرتے ہیں نہ کرسکتے ہیں۔ پھر یہی نہیں بلکہ وہ اللہ کے بندے ہیں اور بندے اور غلام بن کر رہتے ہیں۔ اسی کی عبادت اور تسبیح و تقدیس کرتے رہتے ہیں اور اس بات میں قطعاً عار محسوس نہیں کرتے۔ پھر اس سے ڈرتے بھی رہتے ہیں اور اپنے خالق و مالک کی نافرمانی کر ہی نہیں سکتے۔ پھر اگر اللہ کو منظور نہ ہو تو وہ تمہاری احتیاج کیسے پوری کرسکتے ہیں لہٰذا اصل حکمرانی اللہ ہی کے لیے ثابت ہے۔